-

_

آخری ٹارگٹ کلر، سہولت کار اور مالی معاون کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، سندھ رینجرز photo WorldMap-A_non-Frame-50x50-animated36steps_zpsbed8bf0a.gif

سوات ،ہزاروں بچوں کا تعلیمی مستقبل تا ریکی میں ۔ انتظا میہ خا موش 
مینگورہ (نما ئند ہ سوات پوسٹ) سوات میں خیبر پختونخوا حکومت نے 93مکتب سکول بند کئے ہیں اور ان سکولوں کا ادغام دوسرے سکولوں میں کرایا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں بچوں کا تعلیمی مستقبل سوالیہ نشان بنا ہے۔اس حوالے سے بچوں نے والدین کے ہمراہ ہزاروں تعداد میں مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ ہمارے سکو ل بحال کیا جائے۔ احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے تعلیم کیلئے سرگرم عمل الف اعلان کے نمائندے ڈاکٹر جواد اقبال نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا یہ حکم انتہائی ظالمانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکتب سکولوں کا ادغام جن سکولوں میں کیا گیا ہے وہ بچوں سے بہت دور ہیں۔ ایسے صورتحال میں بچے اتنے کم عمر میں کیسے دوسرے سکولوں میں جاسکے گے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری سکول میں ایک کلاس میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد پہلے سے زیادہ ہیں، لہذا ان بچوں کی وجہ سے سکولوں میں مزیدتعداد زیادہ ہوجائیگی۔انہوں نے کہا کہ سال کے درمیان میں یہ بچے دوسرے سکولوں میں نفسیاتی لحاظ سے خود کو ایڈجسٹ نہیں کرسکے گے۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے آرٹیکل 25-Aکے تناظر میں تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے، بچوں سے ان کا حق چھیننا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ معروف سماجی رہنمااور پاکستان مسلم لیگ نوازضلع سوات کے جنرل سیکرٹری انجینئر عمرفاروق نے کہا کہ اس مسئلے میں بچوں کے ساتھ ہے اور ہمارا احتجاج بچوں کو ان کا جائز حق دینے تک جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اس مسلئے کا حل بچوں کے وسیع تر مفاد میں نکالا جائے اور بچوں کے لئے مکتب سکول بحال کئے جائے، یااس کا متبادل قابِل قبول حل نکالا جائے۔انجینئر عمرفاروق نے کہا کہ سوات میں پچھلے انتہا پسندی اور سیلاب سے تعلیمی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے یہ فیصلہ واپس نہیں لیا تو تعلیم کے حصول کے زرائع کم ہونے کی وجہ سے بچے منفی سرگرمیوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں،سماجہ کارکن ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ اگر اس مسئلے کو حل نہ نکالا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرینگے ،مختلف مکتب سکولوں سے شرکت کرنے والے بچوں نے کہا کہ ہمیں آزادی کا تحفہ ہمارے سکول واپس دے کر دیا جائے۔ بچوں نے کہا کہ اگر ہمارے سکول بحال نہ کئے گئے تو ہم آگے تعلیم حاصل نہیں کرسکتے۔بچوں نے مزید کہا کہ ہم پڑھنا چاہتے ہیں لیکن حکومت ہم سے ہمارے سکول چھین رہے ہیں۔بچوں نے خبردار کیا کہ اگر ہمارے سکول بحال نہ کئے گئے یا ہمیں متبادل سکول ہمیں ہمارے علاقوں میں فراہم نہ کئے گئے تو ہم پشاور میں اسمبلی کے سامنے اپنے والدین کے ساتھ احتجاج کرینگے۔بچوں کے والدین نے کہا کہ یہ ہمارے بچوں کے ساتھ ظلم ہے، ہمارے بچے تین تین اور چار چار کلومیٹر سفر نہیں کرسکتے، حکومت کو چاہئے کہ بچوں کو ان کے دہلیزپر تعلیم مہیّا کریں۔

twitterfacebookgoogle pluslinkedinrss feedemail