-

_

آخری ٹارگٹ کلر، سہولت کار اور مالی معاون کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، سندھ رینجرز photo WorldMap-A_non-Frame-50x50-animated36steps_zpsbed8bf0a.gif

سوات میں سکول داخلہ مہم ، ناظم اعلی تعلیمی انقلاب کیلئے پرعظم
پریس ریلیز) سوات میں سکو ل داخلہ مہم کے حوالے سے لڑ کوں کی زیادہ سے زیادہ سکولوں میں داخل کرانے کے حوالے سے تقریب کا انعقاد گورنمنٹ بوائز ہائی سکول شگئی سیدو شریف میں کیا گیا۔تقریب میں سوات کے ناظم اعلی محمد علی شاہ، اسسٹنٹ کمشنر اشفاق ، این سی ایچ ڈی کے اسد درانی،عورت فاونڈیشن کے نثار عالم، ڈی ایم او خالد زمان، محکمہ تعلیم کے ڈپٹی ای ڈی او ذولفقار الملک، اپٹا کے صوبائی چیئرمین ابراہیم شاہ بابا،خپل کور فاونڈیشن کے محمدعلی، کے ساتھ ساتھ تعلیم کیلئے کام کرنے والے تحاریک الف اعلان ، اینوویٹو یوتھ فورم کے نمائندوں ، سکول ہیڈماسٹرز، اساتذہ والدین اور بچوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ناظم اعلی محمد علی شاہ نے اپنے ہاتھوں سے بچے کو داخل کراکے سوات میں داخلہ مہم کا آغاز کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سوات کے ناظم اعلی محمد علی شاہ نے کہا کہ تعلیم ہماری پہلی ترجیح ہوگی، کیونکہ قومیں بوجہ تعلیم کے ہی ترقی پاتے ہیں۔محمد علی شاہ نے کہا کہ میں آئندہ چھ ماہ کیلئے تعلیمی صورتحال میں بہتری لانے کیلئے پلان وضع کرونگا، انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم میں بہتر نتائج دینے والے اساتذہ اور سکول پرنسپلز کو انعامات دے کے، ان کا نام اپنے دفتر میں لگاوں گا۔این سی ایچ ڈی کے کرنل(ر)اسد درانی نے کہا کہ سوات میں مکتب سکولوں کا خاتمہ تعلیم کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے۔عورت فاونڈیشن کی نمائندگی کرنے والے نثارعالم نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کیلئے میڈیا کو بھی آگے آکر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ڈی ایم او خالد زمان نے کہا کہ سوات میں تعلیمی صورتحال بہت خراب ہے،سوات میں صرف ایک فیصد لڑکیاں اور دو فیصد لڑکے بارہویں تک تعلیم حاصل کرپاتے ہیں۔تعلیم کیلئے سرگرم عمل الف اعلان کے نمائندے ڈاکٹر جواد اقبال نے کہا کہ سوات میں 28فیصد بچے اب بھی سکولوں سے باہر ہے۔ان 28فیصد بچوں کو سکول میں داخل کرانا ہم سب کا فرض اورذمہ داری بنتی ہے۔تقریب سے آئی وائی ایف کے نمائندے بلاول جمشید ، خپل کور فاونڈیشن کے محمد علی اور اپٹا کے صوبائی چیئرمین ابراہیم شاہ بابا نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں بچوں نے ملی نغمے اور ٹیبلو پیش کرکے ناظرین کو محظوظ کیا�آآخر میں ایک آگاہی واک کا اہتمام کیا گیا، جس میں بچوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
twitterfacebookgoogle pluslinkedinrss feedemail