-

_

آخری ٹارگٹ کلر، سہولت کار اور مالی معاون کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، سندھ رینجرز photo WorldMap-A_non-Frame-50x50-animated36steps_zpsbed8bf0a.gif

 کم عمری کی شادیوں کی وجہ سے بچوں کی صحت اور تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ عر فا ن حسین 
مینگورہ (نما ئندہ سوات پوسٹ)دی اویکننگ این جی او کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عرفان حسین بابک نے کہاہے کہ ہمارے ملک میں تقریباً 30 فیصد بچوں اور بچیوں کی شادیاں کم عمر میں ہوجاتی ہے جس کے سبب اوسط 15 سال سے 19 سال کی 60 فیصد لڑکیاں بچے کی پیدائش کی وجہ سے مختلف تولیدی بیماریوں میں مبتلاء ہیں ، کم عمری کی شادیوں کی وجہ سے بچوں کی صحت اور تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ، کم عمری کی شادی کے خلاف
قانون تو موجودہے مگر اس میں کئی خامیاں ہیں ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر دی اویکننگ فوکل پرسن افتخار حسین،شوکت سلیم ایڈووکیٹ،لڑکیوں کی تنظیم گرلز یونائٹڈ فارہیومن رائٹس کی چیئرپرسن حدیقہ بشیر اوردیگر بھی موجودتھے،انہوں نے کہاکہ صوبہ پنجاب اور سندھ میں اس پر موثر قانون سازی ہوچکی ہے جس میں سند ھ میں شادی کے لئے کم از کم 18 سال جبکہ جرمانہ 5 لاکھ روپے تک بڑھا دیا گیا ہے اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی اس پر کام شروع ہوچکا ہے مگر اس بل کے بنانے میں جہاں ایک طرف سول سوسائٹی کے موقف کو نظر انداز کیا گیا تو دوسری طرف کم از کم عمر 16 سال اور جرمانہ 45000 روپے تک رکھے جانے کی توقع ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے ، کم عمری کی شادی کے خلاف بل کی منظوری میں صوبائی حکومت مختلف حلقوں سے دباؤ میں نظر آتی ہے ،انہوں نے کہاکہ جب خواتین کے حقوق کی بات آتی ہے تو اسلامی نظر یاتی کونسل باقاعدہ طور پر مخالف کرتی ہے اور جب حق مہر کی بات آتی ہے تو وہ مجرمانہ خاموشی اختیار کرلیتی ہے ، انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ خیبر پختونخواہ کم عمری کی شادی کیلئے موثر قانون سازی کرے اور شادی کیلئے کم از کم 18 سال رکھے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ پانچ لاکھ روپے اور قید تین سال کرے ، انہوں نے کہا کہ حکومت نے کم عمر شادی کے قانون میں عمر 18 سال تک نابڑھائی تو وہ اور ان کی نیٹ ورک ممبران احتجاج کریں گے ، کم عمری اور جبری شادی ایک سنگین جرم ہے اور اس کے خلاف موثر قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ کم عمری اور جبری شادی کے ساتھ ساتھ غلط اور فرسودہ رسومات کا خاتمہ ہوسکے ، انہوں نے کہا کہ کم عمری کی شادی کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا بنیادی حق دیا جائے تاکہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں صحیح طور پر فیصلہ کر سکیں،اس سے قبل انہوں نے کم عمری کی شادی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
twitterfacebookgoogle pluslinkedinrss feedemail