-

_

آخری ٹارگٹ کلر، سہولت کار اور مالی معاون کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، سندھ رینجرز photo WorldMap-A_non-Frame-50x50-animated36steps_zpsbed8bf0a.gif

سوات ،تنخواہوں کی بندش اور مستقل ملا زمت نہ دینے کیخلا ف احتجا جی مظا ہر ہ 
سوات(بیورورپورٹ)سوات میں تنخواہوں کی بندش اور سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود مستقل ملازمت نہ دینے کے خلاف سیکڑوں لیڈی ہیلتھ ورکرز سڑکوں پر نکل آئیں ،سیدوشریف روڈ پر دھرنادیکر ٹریفک معطل کردیا ،وزیر اعظم نواز شریف ،پی ٹی ٓئی کے چیئرمین عمران خان اوروزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف شدیدنعرے بازی کی ،پولیو اور ڈینگی سمیت تمام سرگرمیوں سے بائیکاٹ کا علان کردیا ،ڈی ایچ او سوات ڈاکٹر سید احمد خان اور اسسٹنٹ کمشنر اشفاق خان کے ساتھ کامیاب مذاکرات اور 2ہفتوں تنخواہیں ریلیز کرانے کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کردیا ،پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے سیکڑوں لیڈی ہیلتھ ورکر ز،لیڈی ہیلتھ سپروائزر اور ڈرائیور اسٹاف نے سیدوشریف روڈ پر ریلی نکالی ،مظاہرین وفاقی اور صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ گو عمران گو اور گو خٹک گو کے نعرے لگاتے رہے ،سوات پریس کلب کے سامنے دھرنادینے کے بعد مظاہرین نے مکانباغ میں سیدوشریف روڈ کو بلا ک کردیا جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں مظاہرین کاموقف تھا کہ ان سے مزدور سے ذیادہ کام لیا جاتا ہے حتیٰ کہ ان سے پولیس کی ڈیوٹی بھی لی گئی ہے لیکن انہیں اس کا معاوضہ تو درکنا ر ان کی ماہانہ تنخواہ 8ہزار روپے بھی جون کے بعد نہیں دی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کے اہلخانہ فاقوں کا شکار ہوگئے ہیں اور ان کے بچے فیسوں کی وجہ سے سکولوں سے نکالے جارہے ہیں ،ان کاکہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود انہیں مستقل ملازمت نہیں دی جارہی ہے اور سکیل وائز تنخواہ کی بجائے ان کی مزدور سے بھی کم 8ہزارروپے تنخواہ ہے جو وقت پر ادانہیں کی جاتی جبکہ کام ہم سے ذیادہ لیا جارہا ہے اس موقع پر ڈی ایچ او سوات ڈاکٹر سید احمد خان اور اسسٹنٹ کمشنر اشفاق خان مذاکرات کے لئے پہنچ گئے نیشنل پروگرام کے کوارڈی نیٹر ڈاکٹر نعیم خان بھی ان کے ہمراہ تھے،پہلے مرحلے میں مذاکرات ناکام ہوگئے تاہم بعدازاں اسسٹنٹ کمشنر سوات کے دفتر میں مذاکرات اس وقت کامیاب ہوئے جب اعلیٰ حکام سے ٹیلی فونک رابطے کرکے انہیں مطمئن کردیا گیا بعدازاں ڈی ایچ اوسوات اور اسسٹنٹ کمشنر نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ انہیں 2ہفتوں کے اندر اندر سکیل کے مطابق تنخواہ فراہم کی جائے گی اور دیگر مطالبات بھی تسلیم کئے جائیں گے جس پر مظاہرین نے دو ہفتوں کے لئے ہر قسم کی سرگرمیوں سے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے احتجاج ختم کردیا اور پر امن طریقے سے منتشر ہوگئے ۔
twitterfacebookgoogle pluslinkedinrss feedemail